| مجھے یہ بتا کہ میں چل پڑوں یا کھڑا رہوں تری راہ میں |
| یا میں خود کو بیچ کے چھین لوں جو نہیں ملا ہے فضاؤں میں |
| مجھے یہ بتا یہ جو تتلیاں ترا نام لیتی ہیں جا بجا |
| تُو مجھے ہی لگتا ہے دلربا یا بسا ہے سب کی دعاؤں میں |
| مجھے یہ بتا کہ فضاؤں میں جو ہے روشنی ترے روپ کی |
| اسے خود میں ڈھالوں یا اوڑھ لوں یا مقیم ٹھہروں ہواؤں میں |
| مجھے یہ بتا کہ جو خواب ہیں انہیں بیچ دوں تو ملے گا کیا |
| یہ جو درد ہے وہ رکے گا کیا جو چھپا ہے تیری صداؤں میں |
| مجھے یہ بتا یہ جو عشق ہے کیا یہ جرم ہے ترے شہر میں |
| نہ تو حسن ہے یہاں زندگی نہ ہی عشق رب کی عطاؤں میں |
معلومات