حقیقی موت آئی ہے
بہت تڑپ کے، دن یہ ہاتھ آیا ہے
گزارشات سن لو نا!
یہ آخری ہی باب میں رقم ہو گا
ہماری موت ہوتے ہی
حنوط لاش کرکے یوں صدا لگاؤ گے، سنو!
جہان بھر کے دکھ یہ جھیلی ہے، سنو!
صدی صدی یہ بات پھیلے گی، سنو!
اے محسنوں ابھی یہ بات بھی سنو
لو کرب کی علامتوں کی یادگار دیکھو نا!
مری یہ لاج رکھ لو گے؟
مرے مقام کا خیال رکھنا ہے
حنوطی تختی پر جو عکس چسپاں ہو
وہ کرب اور اذیتوں کا عنواں ہو

0
64