شب کی خاموشیوں میں شورِ تمنا کے ساتھ
کتنی ترتیب سے میں خود کو رکھا بے ترتیب
کیا تماشا ہے کہ اس کمرے کی دیواروں پر
کوئی نظریں ٹکا کے لیٹا رہا بے ترتیب

0
14