میں تجھے گلے لگانا چاہتا تھا
حال دل تجھ کو سنانا چاہتا تھا
تم سمندر پار تو آ ہی گئے تھے
وقت تب شاید ستانا چاہتا تھا
شب میں جیسے ملتے ہو جی تم بھی اکثر
خواب وہ تجھ کو سنانا چاہتا تھا
جانتا تو ہوں بہت مصروف ہو تم
کام خود کے بھی جتانا چاہتا تھا
دل کی حسرت دل میں ہے اب بھی پیارے
تجھ سے دل ہنسنا ہنسانا چاہتا تھا
چھوڑ بھی دے اب گلے شکوے سبھی حسن
صاف کہہ رونا رلانا چاہتا تھا

0
280