| پیار میں جب دو دل بچھڑتے ہیں |
| ٹوٹ کے کیسے وہ بکھرتے ہیں |
| مفلسی نے بے حال کر چھوڑا |
| "لوگ ہر سُو یہاں پہ مرتے ہیں" |
| اشک جو چشم سے نکلتے ہیں |
| سوئی تقدیر کو سنورتے ہیں |
| کان دھرنا نہیں ہے طعنوں پر |
| اپنے حاسد تو طنز کستے ہیں |
| نقطہ چیں بنتے ہیں تہی دامن |
| منتشر ہوتے جو الجھتے ہیں |
| جانفشانی سے بازی جیتیں ہم |
| حق سے محروم ہوں، جو ڈرتے ہیں |
| داد و تحسین ہو اُنہیں ناصؔر |
| شکوے رہ کر گلے بھی ملتے ہیں |
معلومات