زخمِ ملت ہو یا دل ہو ڈھونڈ خود اس کا علاج |
پوچھ اے مردِ مسلماں ! خود ہی اب اپنا مزاج |
ایک ہیں دیر و حرم ، دیر و حرم کے سجدہ ریز |
کفر و ایماں کا ہوا ہے کیا حسیں یہ امتزاج |
ظاہری صورت مسلماں ، باطنی صورت یہود |
کیا بتائیں گے یہ مسلم کو شریعت کا مزاج |
شیوۂ اہل عرب خوشنودیٔ صیہونیت |
خوب ہے رسمِ مذمت رہ گیا کیا کام کاج |
دیکھنا تھا یہ بھی مجھ کو تف ہے قسمت پر مری |
جس کو دیکھے سے یہ چشمِ شرع و دیں رسوا ہے آج |
عیش و مستی ، زمزمہ ،حور و قصور و سلطنت |
کردیا مسلم کو بزدل آہ ! یہ ہوسِ تخت و تاج |
ہو گئے اہلِ حرم سجدہ گزارِ دیر آہ ! |
چھا گیا پھر سے عرب پر جاہلیت کا رواج |
فاسق و فاجر نگاہیں ، کافر و زندیق دل |
ہو گیا صہیونیت کا روگ یہ اب لا علاج |
حیف صد ! بر دست کش از دامنِ تہذیب و دیں |
چشمِ خود بیں خود نگر محروم از نورِ سراج |
آہ ! مسلم کا لہو ارزاں ہوا مانندِ آب |
بحرِ بے پایاں کی صورت لے رہے ان سے خراج |
اس سے بڑھ کر اس کی مظلومی کا عالم کیا کہوں |
خود یہودی کررہے ہیں اس کے حق میں احتجاج |
ربِّ " لا معبود الا ھو " سے ہی امید ہے |
بندگانِ حر کی عزت ، بندگانِ حق کی لاج |
معلومات