دور اس کا بہت ہی گھر نکلا |
اور رستہ بھی پر خطر نکلا |
سوچا دل میں رہیں گے چین سے ہم |
اس کا دل بھی مگر کھنڈر نکلا |
خود بخود اٹھ گئی نظر سب کی |
بن سنور کر وہ جب اِدھر نکلا |
بام پر وہ کھڑا ہوا آکر |
دنیا کہنے لگی قمر نکلا |
شہر امن و اماں ہو خیر تری |
اس کی آنکھوں سے پھر شرر نکلا |
اتنی امید تو نہ تھی عاطف |
جتنا وہ شخص معتبر نکلا |
معلومات