| دریچے کھول کر رکھ لیں اگر ہم خواب گاہوں کے |
| کریں دیدار شب بھر ہم بڑی ترسی نگاہوں کے |
| تری ہم مانگ بھر دیں گے، ترے گیسو سنواریں گے |
| تجھے جاویدؔ ! ڈالیں گے، گلے میں ہار بانہوں کے |
| دریچے کھول کر رکھ لیں اگر ہم خواب گاہوں کے |
| کریں دیدار شب بھر ہم بڑی ترسی نگاہوں کے |
| تری ہم مانگ بھر دیں گے، ترے گیسو سنواریں گے |
| تجھے جاویدؔ ! ڈالیں گے، گلے میں ہار بانہوں کے |
معلومات