رات بھر چھت پہ ٹہلنا کوئی آزار لیے |
کتنی شب میں نہیں سویا دلِ ناچار لیے |
تجھ کو معلوم ہے کتنے ہی کٹھن ہیں رستے؟ |
ہر قدم چلنا ہے یاں درد کے افکار لیے |
ایک بے راہ روی سامنے ہے مدت سے |
میں بھٹکتا ہوں جہاں ذات کو مسمار لیے |
کسی کو کھونا بھی آسان نہیں ہوتا مگر |
ملتا ہوں سب کو بچھڑ جانے کے آثار لیے |
ایک منزل ہے مری آس مگر یہ رستے |
مجھ کو بے طرح تھکا دیتے ہیں انگار لیے |
وہ گزر گاہِ خیال اور ترے بعد کا رنج |
زندگی بہتی ہے یوں واہموں کا بار لیے |
کاروانِ دلِ خوباں تو کہیں چھوٹ گیا |
جیے جانا ہے یہاں خوۓ اداکار لیے |
اک جرس میں کہیں سہما ہوا ہے لمحۂِ شوق |
عجلتوں میں ہوں میں مژگانِ شرر بار لیے |
پھر نئی آس میں پھر ایک نئے پیماں میں |
میں نیا بن چکا ہوں اک نیا کردار لیے |
معلومات