دینداری کے سارے دعوے ہیں
پارسائی کے بس دکھاوے ہیں
شائبہ مکْر کا کہیں نہ ملے
"یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں"
ظاہری رنگ زہد و تقویٰ کا
دیکھنے والے محض اُلجھے ہیں
چالبازی پنپ نہ پائے گی
کرتے ہیں جو برا وہ بھرتے ہیں
بدظنی کا شکار کیوں بنیں ہم
سب کا باطن خدا پرکھتے ہیں
کرنی ہو خود کی جنہیں اصلاح
ذات پر اپنی دھیان دیتے ہیں
ہاتھ ناصؔر سراغ جن کے لگے
مقصدِ زیست میں وہ ڈوبے ہیں

0
49