اک عمر تلک وہم یہ پالے نہیں جاتے |
اب مجھ سے مرے خواب سنبھالے نہیں جاتے |
دل میں تو کِیا ہے گھنی تاریکیوں نے گھر |
ان آنکھوں سے لیکن یہ اجالے نہیں جاتے |
یہ دن کسے معلوم میسر ہوں نہ ہوں کل |
دن وصل کے یوں بے دِلی ٹالے نہیں جاتے |
یہ دشتِ محبت ہے تری دنیا نہیں ہے |
دل میں جو اترتے ہیں نکالے نہیں جاتے |
یہ کیسا سفر تھا، ابھی تک روح سے میرے |
تھالے لہوں کے، جسم سے چھالے نہیں جاتے |
معلومات