اک عمر تلک وہم یہ پالے نہیں جاتے
اب مجھ سے مرے خواب سنبھالے نہیں جاتے
دل میں تو کِیا ہے گھنی تاریکیوں نے گھر
ان آنکھوں سے لیکن یہ اجالے نہیں جاتے
یہ دن کسے معلوم میسر ہوں نہ ہوں کل
دن وصل کے یوں بے دِلی ٹالے نہیں جاتے
یہ دشتِ محبت ہے تری دنیا نہیں ہے
دل میں جو اترتے ہیں نکالے نہیں جاتے
یہ کیسا سفر تھا، ابھی تک روح سے میرے
تھالے لہوں کے، جسم سے چھالے نہیں جاتے

0
93