آئے جہاں میں مُصطفیٰ ہر سو اُجالا ہو گیا |
دونوں جہاں میں نوریوں کا بول بالا ہو گیا |
تھا ظلمتوں کا دور جو وہ غرقِ دریا ہو گیا |
معصوم کی سب عزتوں کا اب سنبھالا ہو گیا |
ختمُ الرُّسل محبوب کُل جلوہ فگن ہیں دہر میں |
دیکھو یہ درجہ دلربا کا سب سے اعلےٰ ہو گیا |
عشاق کے دل دیکھتے ہیں نورِ حق سے ہر کراں |
وہ چہرہ جو طاغوت کا ہے پھر سے کالا ہو گیا |
لو یومِ محشر عاصیوں کی جان پر آساں ہوا |
دلوانے والا بحششیں یہ تاج والا ہو گیا |
عشقِ نبی کو کبریا نے گہنہ دل کا کر دیا |
یوں نام لیوا مصطفیٰ کا نور والا ہو گیا |
محشر میں ساری گرمیاں راحت بنی سبحان سے |
کارِ زیاں کا بحششوں سے جب ازالہ ہو گیا |
مدحت سے اہلِ شوق کی جب تر زبانیں ہو گئیں |
ظلمت کے کالے باب پر مظبوط تالا ہو گیا |
دھومیں مچی ہیں دہر میں سرکار کے الطاف کی |
مخبوس جن کے فیض سے ہر ظلم والا ہو گیا |
رنج و الم کے سارے طوفاں دور پیچھے ہٹ گئے |
دربار میں منظور گر تیرا جو نالہ ہو گیا |
پیارے جیالے جھومتے ہیں الضحیٰ کے عشق میں |
ان کے دلوں میں ہر کراں تک ہے اجالا ہو گیا |
محمود لیتے فیض ہیں نورِ نبی سے دوسریٰ |
اس نور کی خاطر جو کوشاں تھا نرالا ہو گیا |
معلومات