لوگ نظروں کو جھکاتے ہوئے مر جاتے ہیں |
عزتِ نفس بچاتے ہوئے مر جاتے ہیں |
چند لقموں کی یہ بیگار نگل جاتی ہے |
عمر بھر بھوک مٹاتے ہوئے مر جاتے ہیں |
ہاتھ کٹنے کے مراحل سے بہت پہلے ہی |
ہم تو بس خواب چراتے ہوئے مر جاتے ہیں |
ہر طرف گھات میں جسموں کی درندے ہیں یہاں |
اپنی ناموس بچاتے ہوئے مر جاتے ہیں |
اپنی غربت جو ہرا پاتے ہیں بچے وہ پھر |
اپنے ماں باپ دکھاتے ہوئے مر جاتے ہیں |
معلومات