سب معیار اپنے، آپ نے کھو لیے، کیا ہے یہ؟
مرے ہوتے ہوئے عدو کے ہو لیے، کیا ہے یہ؟
وہ اک رہروۓ دشتِ شوق و جنوں خوش ہے
یہ اداکاری نہیں تو پھر بولیے کیا ہے یہ؟
اک ہم ہیں جو شبِ فرقت تھے بیزار بہت
اک آپ ہیں جو فرقت میں سو لیے، کیا ہے یہ؟
مت پوچھیے یوں، پسِ پردہ کچھ چھپا ہے کہ نہیں
باتوں باتوں میں بات ٹٹولیے کیا ہے یہ
کج ادائی کی خیر ہو، بام پہ وہ بنے بیٹھے ہیں
کہ سرِ شبِ تیرہ بدن کی لَو لیے، کیا ہے یہ؟
کہتے ہیں اب کہ شبِ تاریک میں ورغلا کے
جاتا رہا زیبؔ نہانی کی جَھو لیے، کیا ہے یہ؟

0
51