میں جا رہا ہوں کاش تو مجھ کو پکار دے |
تھوڑی تو اب انا کو تو اپنی بھی مار دے |
اک لفظ پیار کا مری جھولی میں ڈال دے |
اس روحِ بے قرار کو تھوڑا قرار دے |
وزنی ہیں اتنے پاؤں کہ اٹھ ہی نہیں رہے |
اس پل صراط سے مجھے جلدی گزار دے |
اس بار بھی میں لوٹ کے آؤں گا تیرے پاس |
اس سوچ کو تو دل سے اب اپنے اتار دے |
یہ آخری سفر ہے تو اتنا تو رحم کر |
بس مسکرا کے قرضِ وفا تو اتار دے |
معلومات