| یوں تصور میں وہ میرے پاس آ گیا |
| عاشقی میں مجھے ہجر راس آ گیا |
| جھاڑ کر اپنے دل کی بھڑاس آ گیا |
| آج پھر میں صنم تیرے پاس آ گیا |
| جام کو چھو کے بھی میں نے دیکھا نہیں |
| میکدے سے بچا کر میں پیاس آ گیا |
| ہو نہ پائی مری ان سے بات آج بھی |
| بزم سے لوٹ کر میں اداس آ گیا |
| دیکھ لے اس طرف بھی گھما کر نظر |
| آج میں بھی بدل کر لباس آ گیا |
| آج میں بھی تری دید کی جانِ من |
| دل میں چاہت بھری لے کے آس آ گیا |
| مجھ کو بھی دل پہ تھا عشق کا احتمال |
| ان کی جانب سے بھی یہ قیاس آ گیا |
| چھوٹی سی بات پر دل دہلتا ہے کیوں |
| دل میں کیسا یہ خوف و ہراس آ گیا |
| جیت لے گا سبھی کے دلوں کو ضرور |
| وہ جو لہجے میں لے کر مٹھاس آ گیا |
| دیکھ کر آج تو میری حالت شہابؔ |
| لے کے مے سے بھرا وہ گلاس آ گیا |
معلومات