تیری آنکھوں نے بڑی دھوم مچا رکھی ہے
شہر سارے میں عجب آگ لگا رکھی ہے
مجھ سے نظروں کو چرا کے یوں گزرنے والے
تیری آنکھوں میں مرے غم کی دوا رکھی ہے
جب سے ماں باپ گئے دنیا سے تب سے گھر کے
صحن میں بچوں نے دیوار بنا رکھی ہے
ہجر کی رات میں کرتی ہے یہ باتیں مجھ سے
وہ جو تصویر کتابوں میں چھپا رکھی ہے
اے شہنشاہ تری عظمت ہے ہمارے دم سے
ہم فقیروں نے تری شان بڑھا رکھی ہے

0
46