| تیری آنکھوں نے بڑی دھوم مچا رکھی ہے | 
| شہر سارے میں عجب آگ لگا رکھی ہے | 
| مجھ سے نظروں کو چرا کے یوں گزرنے والے | 
| تیری آنکھوں میں مرے غم کی دوا رکھی ہے | 
| جب سے ماں باپ گئے دنیا سے تب سے گھر کے | 
| صحن میں بچوں نے دیوار بنا رکھی ہے | 
| ہجر کی رات میں کرتی ہے یہ باتیں مجھ سے | 
| وہ جو تصویر کتابوں میں چھپا رکھی ہے | 
| اے شہنشاہ تری عظمت ہے ہمارے دم سے | 
| ہم فقیروں نے تری شان بڑھا رکھی ہے | 
    
معلومات