| مراسم میں ہم نے تجارت نہیں کی |
| مقاصد کی خاطر محبت نہیں کی |
| مجسم کی پوجا وطیرہ نہیں ہے |
| جو نظریں جھکاۓ وہ الفت نہیں کی |
| ہے ہر رنگ دیکھا زمانے کا ہم نے |
| ستم بھی سہے ہیں شکایت نہیں کی |
| حقیقت رکھی ہر بیاں میں ہے عاضی |
| فقط داد لینے کی چاہت نہیں کی |
| عاصم منیر عاضی |
معلومات