مراسم میں ہم نے تجارت نہیں کی
مقاصد کی خاطر محبت نہیں کی
مجسم کی پوجا وطیرہ نہیں ہے
جو نظریں جھکاۓ وہ الفت نہیں کی
ہے ہر رنگ دیکھا زمانے کا ہم نے
ستم بھی سہے ہیں شکایت نہیں کی
حقیقت رکھی ہر بیاں میں ہے عاضی
فقط داد لینے کی چاہت نہیں کی
عاصم منیر عاضی

0
28