آج تھک ہار کر سوچتے سوچتے
اس کو جانے دیا، دیکھتے دیکھتے
میکدے سے اٹھے تھوڑے مدہوش تھے
اس کے گھر چل دیئے، جھومتے جھومتے
رات پچھلے پہر اس کے گیسو کھلے
چاند شرما گیا ڈوبتے ڈوبتے
جن کی قسمت میں پڑتے تھے کوچے ترے
وہ وہیں جا رکے، گھومتے گھومتے
میں نے کل باتوں باتوں میں جاں کہہ دیا
اس نے دیکھا مجھے گھورتے گھورتے

0
145