| آج تھک ہار کر سوچتے سوچتے |
| اس کو جانے دیا، دیکھتے دیکھتے |
| میکدے سے اٹھے تھوڑے مدہوش تھے |
| اس کے گھر چل دیئے، جھومتے جھومتے |
| رات پچھلے پہر اس کے گیسو کھلے |
| چاند شرما گیا ڈوبتے ڈوبتے |
| جن کی قسمت میں پڑتے تھے کوچے ترے |
| وہ وہیں جا رکے، گھومتے گھومتے |
| میں نے کل باتوں باتوں میں جاں کہہ دیا |
| اس نے دیکھا مجھے گھورتے گھورتے |
معلومات