جب بھی رب سے مانگے حرف
لوحِ دل پہ چمکے حرف
میں نے آنکھ میں رکھے خواب
اور لبوں پر رکھے حرف
پیار کا بھیگا موسم اور
بھیگیں یادیں بھیگے حرف
چاہت کے سب باب کُھلے
مَیں نے جب بھی لِکھے حرف
زیست میں ایسے پھیلے دُکھ
ہر سُو اب تو بِکھرے حرف
مَیں نے اس کو سوچا جب
میرے دل میں جاگے حرف
مانی اُس کے آنے پر
خُوشبو بن کر مہکے حرف

0
34