یونہی ناشاد کرتا ہے تمہارے ہجر کا موسم
ہمیں برباد کرتا ہے تمہارے ہجر کا موسم
ہزاروں غم زمانے کے فقط لحظہء فرقت میں
نئے ایجاد کرتا ہے تمہارے ہجر کا موسم
ستم جو تم اٹھاتے ہو مرے دل کو دکھاتے ہو
تمہارے بعد کرتا ہے تمہارے ہجر کا موسم
تھما کر ہاتھ میں تیشہ فراتِ اشک بنوائے
ہمیں فرہاد کرتا ہے تمہارے ہجر کا موسم
ہے عاصم تو اسیرِ غم اسے شہنائیوں میں بھی
کہاں آزاد کرتا ہے تمھارے ہجر کا موسم

0
7