پیدا ہوئی تھی بیٹی نکھرتی چلی گئی |
دل کو سکوں نصیب تھا بھرتی چلی گئی |
جب بھی اٹھاتا گود میں ، ننھے سے ہاتھ تھے |
تصویرِ زندگی کی ابھرتی چلی گئی |
اتنی تھی زندگی مری ، جس سے ملی خوشی |
گزرے تھے چند دن ہی بچھڑتی چلی گئی |
کرتا ہوں صبر میں یہ امانت خدا کی تھی |
مجھ کو گلہ نہ شکوہ جو مرتی چلی گئی |
تیری عنایتیں ہیں تری ہی امانتیں |
یہ زندگی تھی حمزؔہ گزرتی چلی گئی |
معلومات