جذبہِ شوق تجھے ہم یہ بتائیں کیسے |
دل جنھیں یاد کرے وہ نہیں آئیں کیسے |
پیار بویا ہو تو نفرت نہیں پھوٹا کرتی |
پھول بوئے ہوں تو کانٹے نکل آئیں کیسے |
یہ بھی سمجھاؤ ہمیں تم سے مگر دوری کی |
کوئی دیوار اٹھائیں تو اٹھائیں کیسے |
جاتے جاتے ہوئے بس اتنا بتاتے جاؤ |
ہم تمہیں بھولنا چاہیں بھی تو چاہیں کیسے |
ہم تری جاگتی یادیں لئے ان آنکھوں میں |
خواب کچھ اور سجائیں تو سجائیں کیسے |
جب ترے عشق میں سچائی نہیں تو آخر |
کچے دھاگے سے بھلا وہ بندھے آئیں کیسے |
جس کے آگے نہ چلے عذر بہانہ، کوئی |
بات ہم اس سے بنائیں تو بنائیں کیسے |
جس کی آنکھیں اتر آتی ہوں دلوں تک، اس سے |
رازِ دل کوئی چھپائیں تو چھپائیں کیسے |
جن کی آنکھوں میں سمایا ہو حبیب اور، ان کو |
ہم نظر آتے ہوئے بھی نظر آئیں کیسے |
معلومات