ابھی تم سے محبت ہو رہی ہے
تجھے بھی میری عادت ہو رہی ہے
لڑیں گے پھر کبھی مانندِ دشمن
ابھی تجھ سے عقیدت ہو رہی ہے
ہواؤں میں بسی ہے اک اداسی
یہاں لیکن سیاست ہو رہی ہے
میں اپنے آپ ہی خوش ہو رہا ہوں
یہی بس اک عبادت ہو رہی ہے

0
109