یوں لگا، جب وہ بن کے یار آیا
دشت میں موسمِ بہار آیا
جنگ نظروں کی چھڑ گئی اس سے
اور میں اپنے دل کو ہار آیا
اپنی مستی میں مست تھا وہ تو
پھر نہ جانے کیوں اس پہ پیار آیا
مجھ سے ملنے اگر وہ آ جائے
میں یہ کہہ پاؤں گا قرار آیا
ایک اُس شخص کا خیال مجھے
ایک پل میں ہزار بار آیا
کب اسے بھول پایا تُو ثاقبؔ
کب تجھے خود پہ اختیار آیا

70