یوں لگا، جب وہ بن کے یار آیا |
دشت میں موسمِ بہار آیا |
جنگ نظروں کی چھڑ گئی اس سے |
اور میں اپنے دل کو ہار آیا |
اپنی مستی میں مست تھا وہ تو |
پھر نہ جانے کیوں اس پہ پیار آیا |
مجھ سے ملنے اگر وہ آ جائے |
میں یہ کہہ پاؤں گا قرار آیا |
ایک اُس شخص کا خیال مجھے |
ایک پل میں ہزار بار آیا |
کب اسے بھول پایا تُو ثاقبؔ |
کب تجھے خود پہ اختیار آیا |
معلومات