دل صحیفہ نزول عشق کا ہے
کل جھمیلا حصول عشق کا ہے
ایک اور ایک دو نہیں ہوتے
یہ سنہرا اصول عشق کا ہے
کون سرپٹ  گزر گیا ہے ابھی
راستہ دھول دھول عشق کا ہے
لوگ مجنوں سمجھ رہے ہیں جسے
وہ بے چارہ رسول عشق کا ہے
کچھ بھی اپنا نہیں ہے امر علی
سارا حاصل وصول عشق کا ہے

0
68