رات تھم جائے، مقدر کا ستارا جاگے
چاند اترے تو مرے گھر میں اجالا جاگے
یہ جو کہتی ہے فقط عشق اسے کرنا ہے
ایک لڑکی میں غلط شے کا تقاضا جاگے
ورنہ پیسوں کا نشہ دھت کئے رکھتا ہے
کوئی مر جائے تو گاؤں کا مسیحا جاگے
یار شرمائے تو آنکھوں میں شرارت ابھرے
آنکھ شرمائے تو پلکوں پہ اشارا جاگے
ایک پیارا جو مرے دل میں کہیں سوتا ہے
اس قدر شور مچاؤں کہ وہ پیارا جاگے

185