| رات تھم جائے، مقدر کا ستارا جاگے |
| چاند اترے تو مرے گھر میں اجالا جاگے |
| یہ جو کہتی ہے فقط عشق اسے کرنا ہے |
| ایک لڑکی میں غلط شے کا تقاضا جاگے |
| ورنہ پیسوں کا نشہ دھت کئے رکھتا ہے |
| کوئی مر جائے تو گاؤں کا مسیحا جاگے |
| یار شرمائے تو آنکھوں میں شرارت ابھرے |
| آنکھ شرمائے تو پلکوں پہ اشارا جاگے |
| ایک پیارا جو مرے دل میں کہیں سوتا ہے |
| اس قدر شور مچاؤں کہ وہ پیارا جاگے |
معلومات