جہا ں بھر کے سارے مناظر سے بہتر ہے پر نور منظر مدینہ نبی کا
اگر دیکھنا چاہو رضواں کی جنت تو پھر دیکھلو جاکے روضہ نبی کا
یہ دعویٰ ہے میرا قسم سے کبھی بھی زلیخا نہ یوسف کی صورت پہ مرتی
اگر ہوتی وہ شہر طیبہ کی رانی اگر دیکھ لیتی وہ چہرہ نبی کا
کیا قتل پیارے حسین ابن حیدر کو دھو کے سے بلواکے میدان کربل
مگر چڑھ کے نیزے پے لیکر کٹا سر تلاوت کیا تھا نواسہ نبی کا
ولید اور بو جہل عتبہ نے کیں لاکھ کوشش مٹانے کی دینِ محمد
مگر آج بھی باقی ہے دین احمد کبھی بھی کہیں کچھ نہ بگڑا نبی کا
کہا اپنے محبوب سے حق تعالی کہ ہر گز ابھی لا تحر ک لسانک
خدا کو رحم آگیا جب کہ دیکھا زبان اور منھ لڑکھڑانا نبی کا
امیہ کے ظلم و ستم سہتے سہتے بلالِ حبش نے مسلسل کہا یہ
مجھے جتنا چاہو ستالو مگر میں ہمیشہ رہوں گا دیوانہ نبی کا
وہ شہرِ محبت جہاں مصطفے ہے وہاں میں بھی جا ؤں کبھی چلتے چلتے
مقدر کا تارہ چمک جاۓ یونسؔ جو طیبہ سے آۓ بلاوا نبی کا

45