تُو نہ آیا مُجھے منانے کو |
کیا مَیں سمجھوں ترے بہانے کو |
دِل جُدائی نے چاٹ ڈالا ہے |
لوگ کہتے ہیں مُسکرانے کو |
وار تیرا خطا نہیں ہوتا |
جانتا ہوں ترے نشانے کو |
کرب لفظوں میں ڈھل نہیں سکتا |
زخم ہی ہیں تُجھے دِکھانے کو |
میری معصومیت پہ میرے دوست |
آ گئے اُنگلیاں اُٹھانے کو |
داستاں ہجر کے تسلسل کی |
کھا گئی پیار کے فسانے کو |
اِس کا چہرہ بدلتا رہتا ہے |
کون سمجھا ہے اِس زمانے کو |
مَیں جِسے کل تلک مناتا رہا |
پِھر وہ لوٹ آیا رُوٹھ جانے کو |
اس کی نظروں نے جو چُھپایا تھا |
مانی دیکھ آیا اُس خزانے کو |
معلومات