غم چھپانے سے کچھ نہیں ہو گا
مسکرانے سے کچھ نہیں ہو گا
زورِ بازو پہ ہی بھروسہ رکھ
اس زمانے سے کچھ نہیں ہوگا
حاصلِ بات اب یہ ہے کہ مجھے
تیرے جانے سے کچھ نہیں ہو گا
ظلم کو ظلم کہنا پڑنا ہے
سر جھکانے سے کچھ نہیں ہو گا
اس کا ہی بن کے رہنا لازم ہے
اس کو پانے سے کچھ نہیں ہو گا
منہ کی کالک مٹانی ہے فانی
منہ چھپانے سے کچھ نہیں ہو گا

66