یہ مری زیست میں تنہائی کے جو سائے ہیں
بے وفا تیری جدائی کے سبب آئے ہیں
پیار مانگا تھا مِلا تیر عداوت کا مجھے
تو نے کیوں میری محبت پہ ستم ڈھائے ہیں
پھول گلشن کے مرے تو نے جو مہکائے تھے
تیرے جانے کے سبب آج وہ مرجھائے ہیں
تشنگی میری محبت کی بجھانے کے لئے
جام آہوں کے شرابوں کی طرح آئے ہیں
داستاں اپنی محبت کی لکھے کیا انورٓ
سنگ اس نے بھی محبت میں بڑے کھائے ہیں

0
96