نبھا کر رشتُوں کو ہم لوگ فن کاری نہیں کرتے
تعلق ہو جہاں اُن سے اداکاری نہیں کرتے
مقدم رکھتے ہیں ہم دوستوں کو دشمنوں کو بھی
کسی بھی حال میں ہم کوئی عیاری نہیں کرتے
کیا ہے فیصلہ ایمانداری سے کیا جب بھی
کوئی بھی ہوکسی کی بھی طرفداری نہیں کرتے
نجانے اس زمانے میں چلی ہیں کون سی لہریں
کوئی بھی بات ہو تو بات بھی ساری نہیں کرتے
یہ تنہائی مجھے اب کاٹنی ہے رفتہ رفتہ سے
کرونا کی وجہ سےکیوں ملنساری نہیں کرتے

45