ہم نے آئین کی جو پار کی حد |
تم لگاؤ گے اختیار کی حد |
آزمائش کو آگئے ہو پھر |
تم نے دیکھی نہیں ہے پیار کی حد |
جان لے لو گے اس سے آگے کیا |
ہو گی کوئی تمہاری مار کی حد |
نور اُترا تھا نور پر جیسے |
ختم اس پر تھی انتشار کی حد |
کوئی اس تک نہیں پہنچ پایا |
عرش تک تھی جو میرے یار کی حد |
سرخرو ہو گیا ہوں اس کے حضور |
میں نے توڑی نہ اعتبار کی حد |
پھول سے تو کبھی بھی خوشبو کو |
روک سکتی نہیں ہے خار کی حد |
طارق اب جلد وقت آئے گا |
ختم ہو گی یہ انتظار کی حد |
معلومات