قصۂِ کُن کا عنوانِ موزوں تریں ، منظرِ دہر کا مدعا مصطفیٰ |
طوطیِ خوش نوا طائرِ خلد کا نغمۂِ جاں فزا مصطفیٰ مصطفیٰ |
غمزدوں عاصیوں بے نواؤں کا ہیں آسرا اے حبیبِ خدا آپ ہی |
رحمتِ دو جہاں مونسِ بے کساں کون ہے آپ کے ماسوا مصطفیٰ |
کس جگہ کون کیسے گرے گا سرِ بدر پہلے سے بتلا دیا آپ نے |
اور شاہد ہیں اس پر زمین و فلک آپ نے جو کہا ہو گیا مصطفیٰ |
دو جہانوں میں کوئی نہیں جس کو حاصل ہوا آپ سا مرتبہ یا نبی |
اے امامِ رسل مقتدی آپ کے قدس میں ہیں سبھی انبیاء مصطفیٰ |
در کسی غیر کا میں نے دیکھا نہیں اک بجز آپ کے کوئی میرا نہیں |
میرے ملجا و ماویٰ ہیں بس آپ ہی سرورِ دیں حبیبِ خدا مصطفیٰ |
میں حصارِ مصائب میں رنجور تھا اور مجبور تھا امن سے دُور تھا |
دفعتاًابرِ آلام چھٹتے گئے میرے ہونٹوں پہ آتے ہی یا مصطفیٰ |
جانتاہوں کہ ناقص ہے میرا بیاں لفظ میرا نہیں کوئی شایانِ شاں |
مرتبہ آپ کا ہے حدودِ گمانِ بشر سے بہت ماورا مصطفیٰ |
خیر مقدم کیا اسکا رضوان نےبانہوں میں بھر لیا فضلِ رحمٰن نے |
جانبِ خلدرستے میں جس کو میسر ہوئے صورتِ رہ نما مصطفیٰ |
بھرتے ہیں جھولیاں سائلینِ مدینہ زرِ رحمتِ کبریا سے مدام |
اپنے خدمت گزاروں کی حاجات سےہیں قمرؔ بالیقیں آشنا مصطفیٰ |
معلومات