مُنتہائے عشق کیونکر وجد کی حد تک ہے ہوتا
اِنتہائے وجد بھی تو فرد کی حد تک ہے ہوتا
سب شرائط ہیں نوِشتہ پُرزہِ قرطاس پر جب
واسطہ پھر ختم سارا خرد کی حد تک ہے ہوتا
مرضِ دانائی ہے لاحق عشق کو پڑھ کر کتابیں
وہ پریشاں فکر کی بس گرد کی حد تک ہے ہوتا
رشتہ جسموں کا معلق تھا لَحد پر ٹوٹتا ہے
کیا تعلق ہے جو دور و نزد کی حد تک ہے ہوتا
مًِؔہر کو محدود کرتے قوم سے اور وقت سے کیوں؟
فیضِ انساں ختم کیونکر عہد کی حد تک ہے ہوتا!

98