آخر تیرا غم کیا ہے
حجتِ چشمِ نم کیا ہے
تسخیرِ ہستیٔ ہے شرط
رازِ جہانِ الم کیا ہے
اوجھل گوہرِ لاثانی
پیارا خود سے صنم کیا ہے
ڈُوبنے کا ہے خوف تجھے
جستجُو ہو تری گم کیا ہے
انتھا خیالِ یزداں رُو
راز یہی مبہم کیا ہے
ہمایوںؔ

0
109