عزت ہے مجھے پیاری رسوائی سے ڈرتا ہوں
پھر بھی اے رخِ تاباں تجھ پر ہی میں مرتا ہوں
شاید کہ اٹھا دے پھر مے خانے سے اے ساقی
سو آنے کی چاہت سے سو بار میں ڈرتا ہوں
کیا خوب محبت رنگ لائی ہے تری لیلی
انجان سی بستی میں بے گانہ سا پھرتا ہوں
اس دورِ جوانی کا کیا حال سناؤں میں
گر گر کے سنبھلتا ہوں کیا کیا نہیں کرتا ہوں
کس ناز سے پالا تھا اس دل کو مگر شاہؔی
اب اس کے سبب ہی میں تنہائی میں کڑھتا ہوں

0
51