رات سنتی رہی ہم سناتے رہے
یاد آتے رہے تم رلاتے رہے
پاس تم کو نہیں تھا وفا کا مگر
زندگی بھر وفا ہم نبھاتے رہے
دل میں داغِ جدائی رہا عمر بھر
صرف چہرہ مگر ہم سجاتے رہے
جان جاتی رہی دل رہا مضمحل
ظاہراً مسکراہٹ دکھاتے رہے
زندگی کیا مداری تماشا کوئی
ڈگڈگی وہ بجاتے نچاتے رہے
رات بھر تم خیالوں پہ چھائے رہے
روح دل رات بھر جگمگاتے رہے

17