| وہ آ نہ پائے زندگی میں زندگی بے جان ہے |
| اداس اداس ہیں یہ آنکھیں جان بھی بے جان ہے |
| یہ طوفاں کے تھپیڑے جانے اب کدھر لے جائیں گے |
| وہ دھندلے کنارے نظروں کو نظر کب آئیں گے |
| اب آگے کیسے بڑھ چلیں یہ ناؤ بھی بے جان ہے |
| لچکنے لگتی نرم شاخیں سن کے اس کی آہٹیں |
| بکھرنے لگتی ہر طرف حسین مسکراہٹیں |
| صبا تو اب خموش ہے کلی کلی بے جان ہے |
| بہت ہیں سارے حسن والے ان میں وہ کشش کہاں |
| جو بزم کی بڑھا ئے تشنگی وہ اب تپش کہاں |
| اِدھر ادھر سے آ رہی یہ روشنی بے جان ہے |
معلومات