ایسا نہیں کہ پیاس کا صحرا بدل گیا |
ساقی تری نگاہ کا لہجہ بدل گیا |
پہلے تو پیاس نے ہمیں بے حال کر دیا |
پھر پانی اور پیاس کا رشتہ بدل گیا |
شدت تھی تشنگی تھی سمندر بھی پاس تھا |
میرے نصیب کا ہی ستارہ بدل گیا |
چلتا تھا دو قدم بھی نہ وہ جو مرے بغیر |
دینا کو چھوڑ کر مری دنیا بدل گیا |
منزل کو جب چلے تھے تو منظر بھی سنگ تھے |
منزل ملی مگر وہ نظارہ بدل گیا |
خوابوں کی کرچیوں میں جو لمحہ حسین تھا |
تکمیل پاکے اب وہی کتنا بدل گیا |
سنتا ہے کون اب یہاں فریادِ بے اثر |
نالے کے بلبلوں کا قرینہ بدل گیا |
مکرو فریب اور سیاست کے پھیر میں |
تہذیبِ گلستاں مرا کتنا بدل گیا |
شاںٔستگی کے حربوں سے، بےحس تو کام لے |
بے باکیوں کا اب وہ زمانہ بدل گیا |
معلومات