نہیں سہل شوق کا ماجرا تجھے کیا خبر تجھے کیا پتا
ہے یہ مدعا! میں ہوں مبتلا! تجھے کیا خبر تجھے کیا پتا
کبھی ضبطِ حال سے حوصلہ تو کبھی امید پہ اکتفا
میں مغالطوں میں رہا بسا تجھے کیا خبر تجھے کیا پتا
سرِ شام روز ہو اک کسک رہے کوئی یوں بھی کب تلک
یہ وہ رنج ہے مرے آشنا تجھے کیا خبر تجھے کیا پتا

0
16