جو جانِ دو سریٰ ہیں
میرے وہ مصطفیٰ ہیں
ثابت ہے ابتدا سے
واصل ہیں وہ خدا سے
دارین کی وجہ ہیں
رتبے میں بھی سوا ہیں
وہ ابتدائے ہستی
گردوں کے ناز و مستی
کہتا نہیں الہ ہیں
واللہ وہ کب خدا ہیں
دونوں جہاں ہیں جن کے
ڈنگے دہر میں اُن کے
وہ نعمتِ خدا ہیں
مقصودِ دوسریٰ ہیں
وہ سلسبیل والے
کوثر کی جھیل والے
جو وجہہ ہر ضیا ہیں
تو ہی بتا وہ کیا ہیں
کوزے میں دریا آئے
کیسے جہاں بتائے
جو بعد از خدا ہیں
کب اس سے وہ جدا ہیں
قادر سے یہ عطا ہے
جو دانِ مصطفیٰ ہے
محبوب حق سدا ہیں
پیارے ہیں جانِ ما ہیں
رشکِ قمر ہیں آقا
خیر البشر ہیں آقا
وہ صاحبِ دنیٰ ہیں
وہ پیارے مصطفیٰ ہیں
محمود درجے اُن کے
عالی ہیں ظرف جن کے
درماں ہیں وہ دوا ہیں
محبوبِ کبریا ہیں

18