اک تصور مرا یوں جما رہ گیا
درِ غوثِ پیا دیکھتا رہ گیا
نور سے تیرے مخمور ایسا ہوا
دم بخود بس وہیں میں کھڑا رہ گیا
جب سے دیکھا تمہیں شاہ غوث الوری
نقشہ بس تیرا دل میں بسا رہ گیا
وقت ایسا تمھا بلکے ایسا لگا
سانس بھی جیسے خود میں تمھا رہ گیا
ہر سلاسل میں فیضان تیرا شہا
سب سے اوپر ترا سلسلہ رہ گیا
اخترِ قادری نے مجھے آپ کا
سگ بنا جو دیا تو بنا رہ گیا
مہر ایسی لگا اپنے ذیشان پر
کہدے بس تو مرا بس مرا رہ گیا

208