اک تصور مرا یوں جما رہ گیا |
درِ غوثِ پیا دیکھتا رہ گیا |
نور سے تیرے مخمور ایسا ہوا |
دم بخود بس وہیں میں کھڑا رہ گیا |
جب سے دیکھا تمہیں شاہ غوث الوری |
نقشہ بس تیرا دل میں بسا رہ گیا |
وقت ایسا تمھا بلکے ایسا لگا |
سانس بھی جیسے خود میں تمھا رہ گیا |
ہر سلاسل میں فیضان تیرا شہا |
سب سے اوپر ترا سلسلہ رہ گیا |
اخترِ قادری نے مجھے آپ کا |
سگ بنا جو دیا تو بنا رہ گیا |
مہر ایسی لگا اپنے ذیشان پر |
کہدے بس تو مرا بس مرا رہ گیا |
معلومات