محبت میں کہاں جائے
محبت میں کہاں جائے ِ
دِکھا کے پل سُہانےوہ
صنم وادہ بُھلا جائے
کئی قسمیں میری کھا کر
نجانے کیوں مِٹا جائے
مجھے چھوڑا نہ جانوں میں
ُخدا میرےبتا جائے
کہیں تو ہو دوا اِس کی
بتائیں تو کہاں جائے
ُدکھا کے دل گیا جب سے
سِتم یہ نہ سہا جائے
ِدیا اس نے دغا مجھ کو
ُخدا سے مل سزا جائے
ُدعا کرتی ُر می اب یہ
سُکوں دل میں سما جائے

0
84