اُس کے گھر کے چکر لگا رہا ہوں پھر سے
روٹھی چاہت کو میں منا رہا ہوں پھر سے
کتنا ظالم ہے کی وہ سُنتا نہیں میری
تب بھی اُس کے ناز اُٹھا رہا ہوں پھر سے
کیوں کر ہوں مجبور یہ جان نہیں پایا
بس آنکھوں سے دھول ہٹا رہا ہوں پھر سے
جانے کیوں ویران ہیں دل کے یہ رستے
اِن کو میں پھولوں سے سجا رہا ہوں پھر سے
مدّت سے راگیر تلاش تھی چاہت کی
اب چاہت میں اُس کی نہا رہا ہوں پھر سے
سنجے کمار راہگیر

143