سامنے اس کے ہر اصول گیا
آنکھ ملتے ہی خود کو بھول گیا
گھر سے جاتا تھا روز باہر میں
گھرسے جانا بھی اب تو بھول گیا
اس نے اتنا کہا کہ سندر ہو
بس یہ سنتے ہی میں تو پھول گیا
میں جو یہ پھول لے کے آیا تھا
وہ ہی دینا میں اس کو بھول گیا
اس کے ہاتھوں پہ خون تھا میرا
اس کی بانہوں میں پھر بھی جھول گیا

0
55