| ہمیشہ ہاتھ میں لے کر وہ میرا ہاتھ چلتی ہے |
| میری وحشت میری طرح صبح سے رات چلتی ہے |
| میں موجوں کے سہارے ناؤ اپنی چھوڑ دیتا ہوں |
| تو پھر پتوار میں “کُن” کی تلاوت ساتھ چلتی ہے |
| تیرے ماتھے پہ جو محراب ہے تو کیا ہوا زاہد |
| میرے دامن پہ سجدے کی علامت ساتھ چلتی ہے |
| لکھا کرتا ہوں جو میں آج کل تیرے مرے قصے |
| جنوں کی بے نیازی کی حکایت ساتھ چلتی ہے |
| تمہارے واسطے جب گیت اور نغمے پروتا ہوں |
| تو سوزو ساز کی اک نغمگی سی ساتھ چلتی ہے |
| سرد مہرئ جاناں سے میری ہمت جمی ایسی |
| بکھر کر ٹوٹ جاتی ہے اگر دو ہاتھ چلتی ہے |
| یہ نفرت تو انا کی عارضی تسکین ہے ساقیؔ |
| محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے |
معلومات