ہمیشہ ہاتھ میں لے کر وہ میرا ہاتھ چلتی ہے
میری وحشت میری طرح صبح سے رات چلتی ہے
میں موجوں کے سہارے ناؤ اپنی چھوڑ دیتا ہوں
تو پھر پتوار میں “کُن” کی تلاوت ساتھ چلتی ہے
تیرے ماتھے پہ جو محراب ہے تو کیا ہوا زاہد
میرے دامن پہ سجدے کی علامت ساتھ چلتی ہے
لکھا کرتا ہوں جو میں آج کل تیرے مرے قصے
جنوں کی بے نیازی کی حکایت ساتھ چلتی ہے
تمہارے واسطے جب گیت اور نغمے پروتا ہوں
تو سوزو ساز کی اک نغمگی سی ساتھ چلتی ہے
سرد مہرئ جاناں سے میری ہمت جمی ایسی
بکھر کر ٹوٹ جاتی ہے اگر دو ہاتھ چلتی ہے
یہ نفرت تو انا کی عارضی تسکین ہے ساقیؔ
محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے

0
21