رخ پہ تیرے جو بدلتے ہوئے رنگ آتے ہیں |
ایسے جلوے تو کسی نام کے سنگ آتے ہیں |
تیرے آنچل کے لہکنے کا گماں ہوتا ہے |
چھت پہ جب بچوں کے خوش رنگ پتنگ آتے ہیں |
اب بھی لاہور کی رفتار سے اکتا کر اے دوست |
ہم سکوں پانے کو سیدھا ترے جھنگ آتے ہیں |
بند کھڑکی سے کہاں تازہ ہوا آتی ہے؟ |
پست ذہنوں میں خیالات بھی ننگ آتے ہیں |
مدتوں بعد جنہیں رزق میسر آئے |
ان کو کھانے کے سلیقے نہ ہی ڈھنگ آتے ہیں |
پہلے تو بات ہی کرتے نہیں ہم سے کوئی |
تنگ آتے ہیں تو پھر امر بہ جنگ آتے ہیں |
معلومات