سوا ہے عقل سے یہ بات آپ کی نہ کریں
دلوں ہزار میں چھاتی پہ مونگ، سی نہ کریں
عجیب ضد ہے بھروں چٹکیاں میں لاکھ مگر
لبوں کو سی کے رکھیں، آپ ہائے بھی، نہ کریں
چمن کو آگ لگا کر ستم گروں نے کہا
کوئی ہزار نہ روئے پپیہے پی نہ کریں
بجا ہے آپ کا کہنا پہ حوصلہ ہے کہاں
جو تلخیوں سے بھرے ہوں وہ طنز بھی نہ کریں
وہ دوسروں پہ کریں خرچ جو دیا ہے، اسے
جو چاہتے ہیں کہ ہم رزق میں کمی نہ کریں
گلے ہزار ہوں خلوت میں، جلوتوں میں مگر
کریں وہ شوق سے، ایسا مگر کبھی نہ کریں

0
48