ہوتے جو سنگِ در ہم بابِ حبیب کے |
ہر روز چومتے پھر جوڑے لبیب کے |
قسمت کے فیصلے ہیں مرضی کریم کی |
سن بے نیاز مولا صدقے منیب کے |
مٹ جائیں گھڑیاں ساری میرے فراق کی |
سارے رواں نشاں ہوں ہجرِ زبیب کے |
تاریک سا سماں ہے دوراں یہ ہجر کا |
طالع درخشاں کر دے بے بس غریب کے |
ربِ غفور سے ہے میری یہ التجا |
شکوے ہوں دور سارے عاجز عجیب کے |
داتا مدینے آؤں دیگر کو بھول جاؤں |
اچھے نوشتے ہوں اب میرے نصیب کے |
آئیں وہ جالیاں پھر نظروں کے سامنے |
آنکھوں سے دیکھوں منظر سارے قریب کے |
محمود کی ہے عرضی تیرے حضور میں |
مولا میں جلوے دیکھوں حسنِ حبیب کے |
معلومات